آج اخبارات، رسائل اور سائبر خانے، بشمول ٹوئیٹر کی دنیا، قائد اعظم کی وفات اور امریکہ کی بارہ سال قبل کی بددیانتی کے ذکر سے بھرے ہوۓ ہیں- بانئی پاکستان کے متعلق اتنا کچھ لکھا جا چکا ہے کہ میرے لئے کچھ کہنا چھوٹا منہ بڑی بات ہو گی- میرا ارادہ ہے مستقبل قریب میں قائد کی تقاریر سے اقتباسات پیش کرنے کا- فی الحال میں آپ کی توجہ گذشتہ بلاگ کی طرف مبذول کرنے پہ اکتفا کرتا ہوں، جس میں پاکستان اور محمّد علی جناح کے درمیان ایک روحانی تعلق کا ذکر ہے: Jinnah and Pakistan
اب رہی نیو یارک کے تین میناروں کی تباہی، تو ان کے متعلق امریکی حکومت کی غلط بیانی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن پاکستانی جس طرح اس جھوٹ کو سچ سمجھ کر دوہرا رہے ہیں اس سے طبیعت سخت مکدر ہوئی- مغرب پرست پاکستانی تو سب کچھ جاننے کے باوجود امریکہ کی ہاں میں ہاں ملانا اپنا فرض سمجھتے ہیں، شائد ان کا اس میں مالی فائدہ بھی ہے- افسوس محب وطن پاکستانیوں کے بیانات پہ ہے جنہوں نے امریکہ کے باطل ڈھنڈورے کو سچ سمجھ لیا ہے- ایک صاحب مضمون ١١ ستمبر ٢٠٠١ کو نیو یارک میں موجود تھے- جواباً میں نے ان کے مضمون پہ ایک مختصر تبصرہ درج کر دیا:
"آپ نے جو کچھ دیکھا آپ کی نگاہوں کا دھوکہ تھا- جہازوں کے میناروں سے ٹکرانے سے پہلے ہی ٹی وی کمپنیوں کو خبر ہو گئی تھی اور انہوں نے کیمرے ایستادہ کر لئے تھے تا کہ تباہی کے مناظر فلماۓ جا سکیں! یہ ایک سازش تھی، افسوس کی بات ہے کہ ہم پاکستانی امریکہ کے خوف سے منہ سی کر بیٹھے ہوۓ ہیں-"
امریکہ کے فاشسٹوں کو جو عروج ٩/١١ کے بعد حاصل ہوا تھا وہ ہنوز برقرار ہے- اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا حکومت ریپبلکن پارٹی کے ہاتھ میں ہے یا ڈیموکریٹ پارٹی کے پاس- اصل طاقت ان ارب پتیوں کے ہاتھ میں ہے جو امریکی معیشت پر چھاۓ ہوۓ ہیں اور دونوں پارٹیوں کو دل کھول کر چندہ دیتے ہیں- ریپبلکن جارج بش کے بعد ڈیموکریٹ اوباما صدارت کی گدی پر بیٹھا ہوا ہے لیکن اس کے کرتوت دیکھ کر بش مقابلتاً اچھا لگنے لگتا ہے- ٩/١١ کی شعبدہ بازی کے ساۓ میں اسلامی ملکوں کی تباہی اور تیل، گیس اور معدنیات کے ذخایر پہ قبضہ کرنے کی شدید خواہش نے امریکہ کی تمام اخلاقی اقدار کو تار تار کر دیا ہے- انسانی خون کی جو ندیاں "مہذب" امریکیوں نے بہائی ہیں انہوں نے خونخوار چنگیز خان کی یاد تازہ کر دی ہے-
حقیقتاً ایسے لوگ انسانیت کی سطح سے گر چکے ہیں جو اپنے ہی ملک پہ حملہ کر کے ہزاروں لوگوں کو محض اس لئےموت کے گھاٹ اتار دیں کہ انہیں غیر ممالک (افغانستان اور عراق) پہ حملے کا جواز مل جاۓ- پچھلے دنوں سیریا (شام) میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو بشار الاسد کی حکومت سے منسوب کیا گیا تھا تا کہ امریکہ کے فاشسٹوں کو شام پہ حملے کا بہانہ مل سکے- اب خبریں آ رہی ہیں کہ کیمیائی ہتھیاروں کا حملہ اسد کے خلاف لڑنے والے باغیوں نے کیا تھا جن کو ہتھیار امریکہ کے ہمنوا سعودی عرب کی وساطت سے ملے تھے! افسوس کہ امریکہ کے فاشسٹوں کی شیطنیت میں سعودی عرب کی بادشاہت بھی شامل ہے-
رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے وہ دل، وہ آرزو باقی نہیں ہے
نماز و روزہ و قربانی و حج یہ سب باقی ہے تو باقی نہیں ہے
رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے وہ دل، وہ آرزو باقی نہیں ہے
نماز و روزہ و قربانی و حج یہ سب باقی ہے تو باقی نہیں ہے
[اقبال]